Choose another site

Unblocked Haji Viral Video




Wednesday, January 1, 2020

جوانی بہہ گئ شلواروں میں

اور جوانی بہہ گٸ شلواروں میں
سب سے پہلے تو میں ان والدین کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں جہنوں نے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیاں بیس سال سے پہلے پہلے کر دی اور ان کو فطری مساٸل کا شکار ہونے سے بچا لیا ۔ ایسے والدین معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں ۔ اب میں ان مجبور والدین کے لیے دعا کرتا ہوں جو اپنی اولاد کے رشتوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور وہ کوشش کر رہے ہیں مگر ان کے رشتے نہیں ہو رہے ایسے والدین بھی سلام کے مستحق ہیں چلیں وہ کوشش تو کر رہے ہیں ۔
اب باری آ رہی ہے ان والدین کی جہنوں نے اپنی اولاد کی جوانی تباہ و برباد کرکے رکھ دی اور کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے کانوں میں تیل ڈال کر جی رہے ہیں ان کو اتنی بھی فکر نہیں کہ اپنی اولاد کا فرض ادا کرنا ہے یا نہیں ادھر سے اولاد تیس سال سے تجاوز کرنے والی ہے اور کچھ کر چکے ہیں ۔ ان والدین کو اتنا بھی احساس نہیں کہ اگر وقت پر شادی نہ کی جاۓ تو اولاد کتنی پریشان ہو جاتی ہے اور ان کی جوانی ایسے ہی شلواروں میں بہہ جاتی ہے ۔جن والدین کو اپنی اولاد کی بہتی ہوٸی جوانی شلواروں میں نظر نہیں آتی آج میں ان کو دیکھاٶں گا کہ ایسے جوانی شلواروں میں بہہ جاتی ہے ۔ اور آپ گھر بیٹھ کر ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ کر ان کی کماٸی کھا رہے ہیں ۔ اولاد کی شادی کرنا اولاد کی ذمہ داری نہیں ہوتی بلکہ والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ ایک لڑکا یا لڑکی کیسے بتاۓ اپنے والدین کو کہ ہم کو جنسی پریشانی ہے ۔ اور اس کا علاج صرف اور صرف نکاح ہے پھر کیوں لوگوں کی مت وج گٸ ہے آخر کیوں اتنی لیٹ کر رہے ہیں ۔
یہ تحریر پوری دنیا میں کسی ایک والدین کی سمجھ میں بھی آ گٸ تو میرا لکھنے کا مقصد پورا ہو جاۓ گا کہ میں نے اپنے حصے کا کام کر دیا ہے ۔ اللہ تعالی نے مجھے جو شعور کی نعمت عطا کی ہے اس کو استعمال کرتے ہوۓ میں لاکھوں لڑکیوں اور لڑکوں کی آواز بن رہا ہوں کیا پتہ کسی والدین کو شعور آ جاۓ اور وہ اپنے بچوں کا فرض ادا کر دیں جو بلاوجہ گھر میں بٹھا کر بیٹھے ہیں ۔
یہ جو لڑکیاں گھر چھوڑ کر بھاگ جاتی ہیں یا لڑکے منہ سر شادی کر لیتے ہیں یا کورٹ میرج کرتے ہیں اس میں قصور اولاد کا نہیں ہے بلکہ والدین کا ہے ۔ دنیاداروں ہر جگہ اولاد ہی غلط نہیں ہوتی کچھ جگہ پر والدین کی غلطیاں بھی ہوتی ہیں اور سزا اولاد کو ملتی ہے ۔
روٹی کھانا فطرت ہے گناہ نہیں ،واش روم جانا فطرت ہے گناہ نہیں ، سونا فطرت ہے گناہ نہیں بالکل اسی طرح سکیس کرنا بھی فطرت ہے گناہ نہیں ۔ یہ ایک فطری امر ہے مگر ہم معاشرے والوں نے پابندیاں لگا لگا کر اولاد کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے ۔ جو والدین وقت پر اولاد کی شادی نہیں کرتے ان کو کیا پتہ اولاد کتنی مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے ۔ ان والدین کو کیا پتہ جب بنا سکیں کیے اولاد کو سردیوں کی راتوں میں بلاوجہ غسل کرنا پڑے تو اولاد کو کتنی تکلیف ہوتی ہے ۔
جن لڑکوں اور لڑکیوں کی عمریں بیس سال سے تجاویز کر گٸ ہیں اگر وہ کہں کہ ہم کو جنسی پریشانی نہیں ہوتی یا تو وہ مر چکے ہوتے ہیں یا پھر وہ جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں ۔
سیانے کہتے ہیں
:پھل موسم دا تے گل ویلے دی :
اولاد کی دیر سے شادی کرنے سے ان کی اولاد پیدا کرنے کے چانس ستر فیصد کم ہو جاتے ہیں ۔ کافی مرد اور عورتیں اس وقت میری نظر کے سامنے ہیں جن کی اولاد پیدا نہیں ہو رہی تحقیق کرنے کے بعد پتہ چلا کہ ان لوگوں سے شادی چالیس سال کے بعد کی تھی ۔
آپ پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں ،روزہ رکھتے ہیں ، عبادت کرتے ہیں ، اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ، قربانی کرتے ہیں اس کے باوجود آپ کو جنسی خواہش پریشان کرے گٸ اور میرے تحقیق نے اس کا ایک ہی حل نکالا ہے اور وہ ہے” نکاح “
نکاح کو عام کریں اور معاشرے کو اور اپنی روح کو پاک کریں ۔۔
اسلام نے نکاح کو بہت آسان بنایا ہے ۔ دو گواہ ، ایک مولوی اور حق مہر اس کے علاوہ باقی سب فضولیات اور ہندوٶں کی رسمیں ہیں جن کو ہم نے اپنی شادی کے لیے ضروری قرار دیا ہوا ہے ۔
پیسے کی قدر دن بد دن کم ہو رہی ہے اور مہنگاٸی میں اضافہ ہو رہا ہے دنیاداروں نے شادی کو اتنا مشکل کر دیا ہے کہ غریب بندہ اس کے بارے میں سوچ ہی نہیں سکتا ۔اسی وجہ سے معاشرے میں بے راہ راوی عام ہو چکی ہے اور لوگ ہم جنس پرستی کرنے پر مجبور ہیں ۔
گندی فلمیں دیکھ دیکھ کر نوجوان اپنے آپ کو برباد کر رہے ہیں اور تیل ، صابن، شمیو اور لوشن کا استعمال کر کے اپنے ہاتھوں سے اپنی جوانی ضاٸع کر رہے ہیں اور جو چالاک ہیں وہ کوٹھوں پر جا کر اپنی جنسی بھوک مٹا لیتے ہیں یا کچھ لوگوں نے گرل فرینڈ بنا رکھی ہیں ۔ قصور وار کون ۔۔۔والدین اور معاشرہ
آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں اپنی اولاد کی فطری زندگی کی قدر کریں اور ان کا گھر آباد جلد از جلد کریں ۔ اسلامی طریقے سے نکاح کریں اور اپنی اولاد کو سکون کی نعمت گھر پر مہیا کریں ۔
آخر کیوں اللہ تعالی کے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ اولاد جوان ہو جاۓ تو فورا ان کا نکاح کر دیں ۔ اللہ تعالی کے نبی کو پتہ تھا کہ نفس انسان کے لیے کتنا بڑا فتنہ ہے ۔ اس نفس نے بڑے بڑے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسایا اور پھر ان کی روح کو بے چین کر دیا ۔ لکھنے کو بہت کچھ ہے ، آج بہت لکھنا چاہتا ہوں وقت آنے پر اس موضوع پر کتاب بھی لکھنی ہے تاکہ کسی والدین کی عقل میں یہ تحریر آ جاۓ اور وہ اپنی اولاد کا فرض جلد از جلد ادا کریں ۔
اولاد کے ایمان کی فکر کریں اور یہ فکر والدین نے ہی کرنی ہے اس کے علاوہ کوٸی نہیں کر سکتا ۔ اپنی اولاد کے نکاح میں جلدی کریں تاکہ وہ اپنی زندگی فطرت کے مطابق بسر کر سکیں ۔ناکہ تیل اور انگلی کے ساتھ اپنی جوانی کو برباد کر دیں ۔۔۔
مرد کے لیے بیوی اللہ تعالی کی وہ نعمت ہے جس کا کوٸی نعم البدل نہیں ۔ بیوی کے پاس قدرت نے وہ سکون رکھا ہے جو سکون نہ والدین دے سکتے ہیں ، نہ بہن بھاٸی ، نہ رشتہ دار اور نہ دوست چاہے کتنا ہی اچھا دوست کیوں نہ ہو ۔ اس طرح مرد بھی عورت کے لیے بہت بڑی نعمت ہے کیوں کہ عورت کو جو سکون مرد دے سکتا ہے جاٸز طریقے سے اور کوٸی نہیں دے سکتا ۔ معاشرے سے ہم جنس پرستی ، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی یا دوسروں جنسی گناہوں کو ختم کرنے کا اسلام نے جو واحد حل بتایا ہے اس پر عمل کریں اس کے علاوہ کوٸی حل نہیں ہے جو انسان کو جنسی سکون دے سکے ۔ جس کو گھر میں تین وقت تازہ روٹی مل جاۓ وہ کبھی سوکھی روٹی کو منہ نہیں مارے گا بالکل اسی طرح اگر اولاد کی فطری ضرورت گھر کے اندر پوری ہو جاۓ تو ان کو باہر منہ نہیں مارنا پڑے گا ۔ بھٹو نے کہا تھا بنیادی انسانی ضروریات تین ہیں روٹی ، کپڑا اور مکان اور میں کہتا ہوں بنیادی انسانی ضروریات چار ہیں  ۔ روٹی ، کپڑا ، مکان اور بیوی
بیوی وہ ہے جو موت کی وادی سے کھیل کر آپ کو باپ بننے کی خوشی دیتی ہے اپنی بیویوں کی قدر کریں ، ان کا خیال رکھیں اور ان کی عزت کریں کیوں کہ بیوی کے بغیر سو کروڑ کا بنگلہ بھی بے معنی لگتا ہے ۔ وقت پر شادی ہزاروں بیماریوں کا علاج ہے اللہ تعالی تمام لوگوں کو آسانیاں عطا کرے اور جلد از جلد ان کے نکاح ہو جاۓ۔ یہ تجربات کتابوں میں تھوڑی لکھے تھے
بہت سے سال لگے ، اور سال بھی جوانی کے
نوٹ ۔۔[یہ تحریر  آنے والی نسلوں کے لیے ہیے جہنوں نے 2040 اور 2050 میں آنا ہے دنیا میں ۔  وہ میری تحریر اور نظریے کی قدر ضرور کریں گے موجودہ لوگ اس تحریر کے بارے میں کیا راۓ رکھتے ہیں مجھے فرق نہیں پڑتا میں نے جو پیغام دینا تھا دے دیا ۔۔۔منقول۔